You are currently viewing رسول الله (ص) کی حضرت علی (ع) کو وصیتیں

رسول الله (ص) کی حضرت علی (ع) کو وصیتیں

علی (ع) کے علاوہ کوئی رسول الله (ص) کو غسل دیتا تو اندھا ہوجاتا

امام موسی کاظم اپنے آباء سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول الله ص نے فرمایا ، یاعلی (ع) کیا آپ نے ذمہ داری لی ہے کہ میرے قرضے ادا کریں گے ، علی (ع) نے کہا ہاں ! رسول خدا (ص) نے فرمایا: خدایا گواہ رہنا پھر فرمایا: یا علی (ع) مجھے غسل دینا کوئی اور مجھے عسل نہ دے ورنہ وہ اندھا ہو جائے گا

علی علیہ السلام نے پوچھا کیوں اے رسول الله (ص) ؟ فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام نے خدا کی طرف سے یہ فرمایا ہے سوائے آپ کے جس نے میرے بدن کو دیکھنا چاہا اندھا ہو جاۓ گا علی علیہ السلام نے کہا میں اکیلا یہ سارے کام کیسے کرسکتا ہوں ۔ فرمایا : جبرائیل ، میکائیل ، اسرافیل ، ملک الموت ، اسماعیل آسمان دنیا کے مالک یہ سب تیری مدد کریں گے میں نے کہا مجھے کون پانی دے گا ، فرمایا فضل بن عباس بغیر مجھے دیکھے، دیکھنا ان پر حرام ہے جب غسل مکمل ہو جائے مجھے تختے پر لٹا دینا۔

رسول اللهعلی-ع-کے-علاوہ-کوئی-رسول-خدا-ص-کو-غسل-دیتا-تو-اندھا-ہوجاتا

اپنے کنویں چاہ غرس سے چالیس ڈول میرے اوپر ڈال دینا۔ راوی کہتا ہے یا چالیس مشک کہی ، مجھے شک ہے. پھر رسول الله (ص) نے فرمایا : یا علی (ع) ؛ اپنا ہاتھ میرے سینہ پر رکھو ، فاطمہ سلام اللہ علیہا ، حسن علیہ السلام ، حسین علیہ السلام کو بلاؤ میری شرمگاہوں کو نہ دیکھا جاسکے اسوقت جو ہوگا وہ ہوگا سمجھ جاؤ گے یا علی (ع) ، یہ قبول ہے ؟ علی علیہ السلام نے کہا : ہاں رسول الله (ص) خداوند متعال کو گواہ بناکر کہتا ہوں ۔ پھر فرمایا : یا علی (ع) ! میرے بعد آپ کیا کریں گے کہ اگر یہ لوگ آپ کے مخالف ہو جائیں ۔

آپ سے بعیت چاہیں، آپ کی گردن میں کپڑا ڈال کر کھینچیں ، فراری اونٹ کی طرح ذلیل کر کے گھسیٹیں اور پھر میری بیٹی کی توہین اور اہانت کریں تو آپ کیا کریں گے ؟ راوی کہتا ہے جب فاطمہ سلام اللہ علیہا نے یہ کلام رسول الله (ص) سے سنا تو فریاد اور گریہ کرنا شروع کر دیا۔ رسول الله (ص) بھی رو پڑے ، پھر فرمایا میری بیٹی رو نہیں۔ فرشتے بھی روتے ہیں۔

یہ جبرائیل (ع) بھی تمہارے رونے سے رو رہے میں میکائیل (ع) اور خدا کے اسرار کا حامل اسرافیل بھی رو رہا ہے بیٹی رو نہیں۔ آپ کے رونے سے تو آسمان اور زمین بھی رو رہے ہیں۔ علی علیہ السلام نے فرمایا: اے رسول الله (ص) میں ان لوگوں کے سامنے سرتسلیم خم کر دوں گا کوئی کچھ بھی کہے صبر کروں گا لیکن ان کی بدعت نہ کروں گا جب تک میرے ساتھ مددگار نہ ہوں گے۔ ان سے جنگ نہیں کروں گا ۔

رسول الله (ص) نے فرمایا : بارخدا گواہ رہنا ۔ پھر فرمایا: یاعلی (ع) قرآن اور اس کے واجب دستورات کا کیا کروگے؟ علی علیہ السلام نے عرض کی اے رسول خدا (ص) ان کو جمع کروں گا ان کو دوں گا اگر قبول کیا تو ٹھیک ورنہ خدا کو اس پر گواہ بناکر آپ کو بھی گواہ بناؤں گا۔ رسول الله (ص) نے فرمایا : ہاں میں آپ کی گواہی ضرور دونگا ۔ بحارالانوار 22 ص 493

بیوی کی امور خانہ داری میں مدد کی فضیلت

بیوی-کی-امور-خانہ-داری-میں-مدد-کی-فضیلت

جامع الاخبار میں حضرت علی علیہ السلام سے منقول ہے کہ رسول الله (ص) ہمارے گھر تشریف لائے جس وقت فاطمہ سلام اللہ علیہا ہانڈی کے پاس بیٹی تھیں۔ اور میں دال صاف کر رہا تھا۔ فرمایا: یا ابا الحسن میں نے لبیک کہا تو فرمایا مجھ سے سنا اور جو کچھ میں کہہ رہا ہوں یہ امر ربی ہے ۔ جب کوئی شخص گھر میں اپنی بیوی کی مدد کرے تو اس کے بدن کے بالوں میں ہر ایک بال کے بدلے ایک سال کی عبادت لکھی جاتی ہے۔ اس سال میں دن کو روزی اور رات کو نماز کا قیام اسکو اللہ ثواب اتنا دے گا جو صابرین کو عطا ہوا۔ داؤد نبی ، یعقوب ، عیسیٰ علیہ اسلام ـ یا علی (ع) ، جو اپنی بیوی کی مد کرے گھر میں اور اس کو عار شمار نہ کرے خدا اس کا نام شہداء میں لکھ دیتا ہے۔ اور رات کے بدلے ایک ہزار شہید کا ثواب عطاء فرماتا ہے اور ہر قدم کے بدلے ثواب حج و عمرہ اس کے لیے مقر کرتا ہے ۔ ہر پسینہ کے قطرے کے بدلے ہشت میں ایک شہر عطا فرماتا ہے۔ یا علی (ع) ! ایک لحظہ گھر میں خدمت کرنا ہزار سال کی عبادت ، ہزار حج و عمرہ سے بہتر ہے اور ہزار غلام کو آزاد کرنے ، ہزار بھوکے کو سیر کرانے اور بے لباس کو با لباس پہنانے ، راہ خدا میں ایک ہزار گھوڑا نر ، ہزار جنگ ، ہزار بیمار کی عیادت سے ، ہزار نماز جمعہ ، ہزار تشبیح جنازہ سے بہتر ہے۔اسی طرح ہزار مسکینوں کو صدقہ دینے اور ہزار قیدی کو آزاد کرانے ، تورات ، انجیل ، زبور اور قرآن پڑھنے سے ، ہزار اونٹ مسکینوں پر خرچ کرنے سے بہتر ہے۔ ایسا شخص دنیا سے تب اٹھے گا۔ کہ جنت میں مقام بن جاتا ہے۔ یا علی (ع) جو شخص بیوی کے ساتھ تعاون کو اپنے لیے عار نہ سمجھے تو یہ گناہان کبیرہ کا کفارہ ہے ۔اور پروردگار کے غصے کو خاموش کرنے کا سبب ہے ۔ حوروں کا حق مہر ہے ، اس کی نیکیوں اور درجات میں اضافہ ہوگا ۔ یا علی (ع) ! سوائے سچے لوگوں ، شہیداء نیک لوگوں کے دوسرا شخص عیال کی خدمت نہیں کرتا ۔ بحارالانوار 1-4 ص 132 , جامع الاخبار

بیمار کا مقام

بیمار-کا-مقام

رسول خدا (ص) نے فرمایا : یا علی (ع) بیمار کا نالہ کر نا تسبیح ہے۔ اس کا فریاد کرنا تہلیل ہے اور اس کا بستر پر سونا عبادت ہے جب ایک پہلو سے دوسرے پہلو کو جاتا ہے تو گویا اللہ کے دشمن سے جہاد کرتا ہے، اور جب لوگوں میں چلتا ہے تو اس کے اوپر گناہ نہیں ہوتا ۔ بحارالانوار 81 ص 189

علی (ع) کو ہدایاتِ رسول (ص)

 

اس سارے مواد کو درج ذیل کتاب لیا گیا ہے

حوالہ کتاب : فضائل علی (ع) بزبان نبی (ص)

اس کتاب کو خریدنے کے لئے ہمیں واٹس ایپ کریں

See All