Maqtal e Darbandi | مقتل دربندی
₨ 1,000
Free Home Delivery
Title | Range | Discount |
---|---|---|
Rs.100 Discount If You Buy 3 or 4 Products | 3 - 4 | ₨ 900 |
Rs.200 Discount If You Buy 4+ Products | 5 + | ₨ 800 |
Description
Maqtal e Darbandi | مقتل دربندی
🚩 آقائے در بندی مرحوم نے کربلا والوں کو پُرسہ دینے کے لئے انوکھا اور جدا گانہ انداز تحریر اپنایا ہے۔ آپ نے رسمی اور مروج روش سے اجتناب کیا ہے۔ سوز دل اور سوز جگر کی آمیزش سے آپ کا اُسلوب تحریر منفرد ہے۔ آپ نے کتاب کو حیطہ تحریر میں لاتے ہوئے ماتم برپا کیا ہے۔ آپ لکھتے ہی نہیں روتے بھی رہے ماتم بھی کرتے رہے نوحہ بھی پڑھتے رہے۔ زخمی دل کے ساتھ کربلا کے پردیسیوں مظلوموں اور بے کسوں کو ہدیہ عقیدت بھی پیش کیا۔
آپ جب ایک موضوع کو شروع کرتے تو کئی دن تک آپ میں قلم پکڑنے کی ہمت نہ ہوتی تھی۔ آپ کی آنکھیں گریہ کناں رہتیں اور ساون کے بادلوں کی طرح برستیں۔ آپ کے دل میں طرح طرح کے وساوس جنم لیتے کہ نہ معلوم ہر موضوع لکھتے وقت آسمان سے خون کی بارش نہ ہو جائے زمین کانپ نہ جائے، غم حسین علیہ السلام میں فضا رنگین نہ ہو جائے قیامت کا نقارہ نہ بج جائے ۔ آپ کئی دفعہ روتے روتے گر پڑتے بے ہوشی کی کیفیت طاری ہو جاتی ، ہائے حسین علیہ السلام، ہائے حسین علیه السلام کے استغاثے بلند کرنے لگتے ۔
آپ نے کتاب کی فصول بندی کرتے ہوئے بھی انفرادیت قائم کی ہے۔ آپ بعض دفعہ جذبات کی رو میں بہہ جاتے ۔ شدت جذبات و احساسات میں علمائے اسلام پر شدید تنقید بھی کرتے ۔ یہ حال وہی جان سکتا ہے جس پر یہ کیفیت طاری ہوتی ہے۔ دریا کے کنارے کھڑے ہوئے کو کیا معلوم کہ اس کی اندرونی کیفیت کیا ہوتی ہے۔ کر بلا والوں کا غم انوکھا ہے۔ علامہ مرحوم ہر روز کربلا میں ہوتے لاشہ ہائے شہداء علیہ السلام کے سرہانے بیٹھ کر پُرسہ دیتے۔ آپ نے پوری زندگی ماتم بر پا کرتے ہوئے گزاری۔ نوحہ کرتے رہے مرثیہ پڑھتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ بعض دفعہ فرسودہ تحقیقی اُسلوب سے ہٹ کر تصوراتی اور روحانی روش اپناتے۔
آقائے در بندی اول و آخر ایک عزادار تھے۔ آپ ایک درویش منش انسان تھے۔ آپ نے پوری زندگی غم حسین علیه السلام” میں گزاری۔ ساری عمر کر بلا والوں پر لکھا، اس لیے مقتل نگاری میں آپ کا نام اوج کمال پر ہے۔ مصائب میں ایک معتبر حوالہ سمجھے جاتے ہیں۔ آپ کی کتابوں پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔ ہر اہل علم قاری کو تنقید کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہوتا ہے۔ ہم کسی بھی کتاب سے اختلاف کر سکتے ہیں۔ ہمارے ادارے کا ہدف فقط تمام اہم کتب کو اُردو زبان میں ڈھالنا ہے۔ ہم کسی بھی مؤلف و مصنف کے نظریات و افکار کے کما حقہ امین نہیں ہوتے ۔ اس کی ذمہ داری مؤلف کتاب پر عائد ہوتی ہے۔ بہر کیف ہمیں توفیق الہی نصیب ہوئی کہ ہم ایک مشہور کتاب کو منصہ شہود پر لائے تاکہ اس سے ذاکرین حضرات اور خطبائے کرام استفادہ کر سکیں۔