سیدہ عالم حضرت بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا کا خواب ابو بصیر نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب رسول خدا ص کی رحلت ہوئی تو آپ نے اپنے پیچھے دو گراں قدر چیزیں چھوڑیں: اللہ کی کتاب نبی (ص) کی عترت و اہلِ بیت (ع) آپ (ص) نے حضرت بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا کو یہ راز بتایا کہ میرے اہل بیت علیہ السلام میں سے سب سے پہلے وہ (حضرت بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا ) ان کے پاس آئیں گی۔ اس لیے حضرت بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں: اپنے بابا کی وفات کے کافی دنوں بعد ایک دن میں نیند اور بیداری کے درمیان تھی کہ میں نے دیکھا میرے بابا جان میرے پاس تشریف لائے ہیں۔
جب میں نے ان کو دیکھا تو خود پر قابو نہ رکھ سکی اور بلند آواز سے کہا: بابا جان! آپ کے دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ہم سے آسمان کی خبریں بھی منقطع ہو گئیں۔ سیدہ عالم مزید فرماتی ہیں کہ ابھی میں یہ بیان کر رہی تھی کہ میرے پاس فرشتوں کی ایک قطار آئی جس کے آگے دو فرشتے تھے جو مجھے اپنے ساتھ آسمان پر لے گئے۔ جب میں نے سر اُٹھا کر دیکھا تو میں محلات اور باغات کے درمیان کھڑی تھی جب کہ ان محلات و باغات کے ایک طرف نہریں بہہ رہی تھی اور دوسری طرف محلات اور باغات قطار در قطار تھے۔
اتنے میں ان محلات سے کچھ کنیزیں نکل کر میرے پاس آئیں جو مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھیں اور یہ کہہ رہی تھیں: مرحبا ، خوش آمدید کہ جس بی بی ( کے نور ) سے یہ جنت خلق ہوئی ہے اور ہم سب کنیزیں آپ کے بابا جان کی خاطر خلق ہوئی ہیں۔ رات فرشتے مجھے اوپر لے جاتے گئے یہاں تک کہ وہ مجھے ایک گھر کے اندر لے گئے جس میں کئی محلات تھے اور ہر محل میں کئی حجرے تھے۔ یہ محلات اور حجرے اس قدر خوبصورت تھے کہ نہ کسی آنکھ نے ایسے محلات و حجرے دیکھے ہوں گے اور نہ ہی کسی کان نے ان کے بارے میں سنا ہوگا۔
ان حجروں میں موجود بہت سے تختوں پر نہایت باریک نفیس اور چمک دار کپڑا تھا جن پر ریشم اور دیباج کے مختلف رنگوں کے لحاف رکھے ہوئے تھے۔ وہاں سونے اور چاندی کے برتن تھے اور ان محلات میں دسترخوان سجے ہوئے تھے جن پر مختلف اقسام کے کھانے رکھے ہوئے تھے۔ ان جنتوں میں ایک طرف ایسی نہر بہہ رہی تھی جو دودھ سے زیادہ سفید اور مشک سے زیادہ پاکیزہ خوشبو رکھتی تھی۔ بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں: میں نے پوچھا کہ یہ گھر کس کے ہیں؟ اور یہ نہریں کیسی ہیں؟ فرشتوں نے جواب دیا: یہ گھر جنت الفردوس الاعلیٰ کے ہیں اور اس کے بعد مرتبہ میں اور کوئی جنت نہیں ہے۔ یہ جنت الفردوس الاعلیٰ آپ کے بابا، ان کے ساتھی انبیاء اور جن لوگوں نے اللہ کو اپنا محبوب بنایا ہے ان کے دائمی گھر ہیں اور یہ نہر کوثر ہے جس کا اللہ نے آپ کے بابا جان کو دینے کا وعدہ فرمایا تھا۔
بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں: پھر میں نے دریافت کیا کہ میرے بابا جان کہاں ہیں؟ فرشتوں نے جواب دیا: وہ ابھی آپ کے پاس تشریف لاتے ہیں۔ پس! اتنے میں میں نے دیکھا کہ کچھ ایسے محلات ہیں جو سابقہ محلات سے زیادہ سفید ہیں اور ان محلات میں موجود چادریں پہلے سے زیادہ خوبصورت اور نفیس ہیں۔ جب میں نے ایک بلند و بالا تخت پر دیکھا تو وہاں میرے والد گرامی نفیس چادر پر تشریف فرما تھے اور اس وقت آپ (ص) کے ساتھ ایک جماعت بھی تھی۔ جب رسول اللہ (ص) نے مجھے دیکھا تو مجھے گلے لگا کر میری پیشانی پر بوسہ دیا اور فرمایا : خوش آمدید، مرحبا میری بیٹی ! پھر مجھے بٹھا کر فرمایا: میری پیاری بیٹی ! کیا تم نے دیکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے جنت میں کیا کچھ تیار کر رکھا ہے۔ پھر آپ نے مجھے ایسے محلات دکھائے جن کے فرش مختلف رنگوں کے جواہرات اور قیمتی پتھروں سے آراستہ تھے اور فرمایا: یہ آپ ، آپ کے شوہر ، آپ کی اولاد اور آپ ، آپ کے شوہر اور آپ کی اولاد کے حُب داروں کے محلات ہیں ، اور آپ بہت جلدی کچھ دنوں کے بعد میرے پاس آنے والی ہیں۔ سیدہ بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں: اس کے بعد میرا دل وہیں پرواز کر گیا اور وہاں جانے کے لیے میرا شوق بڑھ گیا اور میں بیدار ہوگئی۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: امیر المومنین علیہ السلام نے بیان فرمایا ہے کہ جب حضرت بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نیند سے بیدار ہو ئیں تو انھوں نے مجھے بلند آواز میں پکارا تو میں ان کے پاس گیا اور پوچھا کہ آپ کو کیا کہنا ہے؟ تو انھوں نے مجھے اپنا خواب بتایا۔ پھر انھوں نے اللہ اور رسول اللہ (ص) کو گواہ بنا کر مجھ سے یہ وعدہ لیا کہ جب ان کی رحلت ہو جائے تو میں کسی کو ان کی رحلت کے متعلق نہ بتاؤں سوائے اُم المومنین حضرت ام سلمہ (ع) ، ام ایمن (رضی) اور فضہ (رضی) کے اور مردوں میں سے صرف ان کے بیٹوں (امام حسن علیہ السلام و امام حسین علیہ السلام ) ، عبداللہ بن عباس ، سلمان فارسی (رضی) ، عمار بن یاسر (رضی) ، مقداد (رضی) اور حذیفہ کو خبر دوں۔
پھر سیدہ بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے مجھ سے مزید فرمایا : میں آپ (ع) کے لیے یہ جائز قرار دیتی ہوں کہ آپ میری رحلت کے بعد مجھے دیکھ سکتے ہیں اور جو خواتین مجھے غسل دیں ، آپ بھی ان کے ساتھ شریک ہوں اور آپ مجھے رات کے وقت دفن کریں اور میری قبر کا نشان مٹا دیں۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: جس رات اللہ تعالٰی نے اس بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو عزت و اکرام کے ساتھ اپنی بارگاہ میں واپس بلانے کا ارادہ کیا تو سیدہ بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے اچانک کہا: وعلیکم السلام۔ پھر رسول اللہ (ص) کی بیٹی نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اے میرے چچا زاد! یہ جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے ہیں اور سلام عرض کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ اللہ کی ذات نے آپ کو سلام بھجوایا ہے اور فرمایا ہے: اے حبیب خدا کی حبیبہ اور میوہ دل ! آپ آج رات ملکوت اعلیٰ اور جنت الماویٰ میں اپنے بابا جان کے پاس چلی جائیں گی۔
پھر دوبارہ حضرت بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا: وعلیکم السلام، اور مجھے بتایا: اے میرے چچازاد! یہ میکائیل علیہ السلام میرے پاس آئے ہیں اور اس نے بھی اپنے ساتھی جبرئیل علیہ السلام کا قول دُہرایا ہے۔ پھر سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے تیسری مرتبہ فرمایا: وعلیکم السلام، اور شدت سے اپنی دونوں آنکھیں کھولتے ہوئے فرمایا: اے میرے چازاد! اللہ کی قسم ! اب عزرائیل علیہ السلام آئے ہیں جس نے اپنے پروں کو مشرق سے مغرب تک پھیلا رکھا ہے۔ میرے والد گرامی نے اس کی یہی حالت و صفت مجھ سے بیان فرمائی تھی۔ سیدہ بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا: اے ارواح کو قبض کرنے والے فرشتے! میری روح کو جلدی اور آرام سے قبض کرلو۔
پھر سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے مزید فرمایا: اے میرے رب ! میں تیری طرف آرہی ہوں، نار کی طرف نہیں آ رہی ہوں۔ اس کے بعد سیدہ بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے اپنی دونوں آنکھیں بند کرلیں اور اپنے دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں کو سیدھا کیا اور ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ کبھی حیات ہی نہیں تھیں۔ مؤلف کہتے ہیں: بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی رحلت کے متعلق مزید روایات بھی منقول ہیں لیکن وہ سخت مشکل روایات ہیں۔