You are currently viewing سجدہ گاہ پر سجدہ کرنا کیا رسول اللہ سے ثابت ہے ؟ | نماز پیغمبر (ص)

سجدہ گاہ پر سجدہ کرنا کیا رسول اللہ سے ثابت ہے ؟ | نماز پیغمبر (ص)

سجدہ گاہ پر سجدہ کرنا احادیث کی روشنی میں

شیعہ جب نماز پڑھتے ہیں تو سجدہ کی جگہ پر مٹی کی سجدہ گاہ رکھتے ہیں کیونکہ خاک پر سجدہ کرنا سنت رسول اللہ (ص) سے ثابت ہے اور برادران اہل سنت کی کتب احادیث میں بھی بڑی وضاحت سے یہ بات آئی ہے کہ رسول اللہ (ص) جب نماز پڑھتے تھے تو سجدہ گاہ پر سجدہ کیا کرتے تھے احادیث میں سجدہ گاہ کے لیے خمرہ کا لفظ آیا ہے جس کا ترجمہ بعض علمائے اہل سنت نے سجدہ گاہ ہی کیا ہے لیکن بعض علماء لفظ خمرہ کا ترجمہ کرتے وقت ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں جس سے عام آدمی کو کچھ سمجھ نہیں آتا بخاری شریف میں ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ قَالَت وَكَانَ يُصَلِّى عَلَى الخمرَةِ“ ترجمہ :۔ ام المومنین فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (ص) سجدہ گاہ پر سجدہ کیا کرتے تھے ۔ (بخاری شریف جلد نمبر 1 ص 118 ترجمہ علامہ عبدالحکیم طبع لاہور)

سجدہ گاہ پر سجدہ کرنا کیا رسول اللہ سے ثابت ہے ؟ | نماز پیغمبر (ص)

مولانا وحیدالزمان اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں

“تمام فقہا نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ سجدہ گاہ پر نماز درست ہے مگر حضرت عمر بن عبدالعزیز سے منقول ہے کہ ان کے لیے مٹی لائی جاتی وہ اس پر سجدہ کرتے اور ابن ابی شیبہ نے عروہ سے بیان کیا کہ وہ سوائے مٹی کے کسی چیز پر سجدہ کرنا مکروہ جانتے تھے ہے” (ثیسیر الباری شرح بخاری جلد نمبر 1 ص 275 طبع کراچی) رسول اللہ (ص) کے سجدہ گاہ پر نماز پڑھنے سے متعلق دیگر محدثین کا بیان واضح رہے کہ امام بخاری کے علاوہ سنن ابی داؤد اور ابن ماجہ میں بھی اُم المومنین حضرت میمونہ والی حدیث موجود ہے ان دونوں محدثین نے تو اس باب کا عنوان ہی الصلواةِ عَلَى الْخُمرَہ“ رکھا ہے۔ (سنن ابی داؤد جلد نمبر 1 ص 291 ترجمہ وحید الزمان سنن ابن ماجہ جلد نمبر 508 طبع لاہور)

جامع ترمذی اور مسند احمد بن حنبل میں بھی یہ حدیث موجود ہے

جامع تر مندی اور مسند احمد بن حنبل میں بھی یہ حدیث موجود ہے جو کہ حضرت ابن عباس سے مروی ہے اور امام ترمذی نے اس حدیث کو الصلوۃ علی الخمرہ کے عنوان کے تحت لکھا ہے اور جامع ترمذی کے فاضل مترجم مولانا بدیع الزمان نے اس باب کا ترجمہ “چھوٹے بورئیے پر نماز پڑھنے کے بیان میں” کیا ہے ترمذی میں سے حضرت ابن عباس (رضی) کی روایت ملاحظہ فرمائیں ترجمہ: روایت ہے ابن عباس (رضی) سے کہ رسول اللہ (ص) نماز پڑھتے تھے بوریئے پر ہے (جامع ترمذی جلد نمبر 1 ص 186 ترجمہ مولانا بدیع الزمان مسند احمد بن حنبل جلد نمبر 1 ص 531 ترجمہ حافظ فدا حسین طبع لاہور)

خمرہ کیا ہے؟

پہلے ہم نے بخاری ابی داؤد ابن ماجہ ترمذی وغیرہ سے جو احادیث نقل کی ہیں ان میں یہ لکھا ہے کہ رسول اللہ (ص) جب نماز پڑھتے تھے تو خمرہ پر سجدہ کیا کرتے تھے خمرہ کیا ہے اور کتنا بڑا ہوتا ہے اس سلسلے میں اہل حدیث مصنف مولانا وحیدالزمان خان “لغات الحدیث” میں لکھتے ہیں “خمرہ چھوٹا ٹکڑا بوریئے کا یا کھجور کے پتوں کا بنا ہوا جس پر سجدے میں آدمی کا فقط سر آسکتا ہے” (لغات الحدیث جلد نمبر 1 کتاب “خ” ص 113 , 133 ، 132 طبع کراچی)

علامہ ابن الاثیر کے حوالے میں لکھتے ہیں

یہی مولانا وحید الزمان اپنی اس کتاب “لغات الحدیث” میں خمرہ کی مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ “ابن الاثیر نے شرح جامع الاصول میں کہا کہ خمرہ سجدہ گاہ ہے جس پر ہمارے زمانے میں شیعہ سجدہ کرتے ہیں” ۔ اب یہ بات تو احادیث کی روشنی میں ثابت ہوگئی کہ نماز پڑھتے وقت سجدہ گاہ رکھنا شیعوں کی اپنی ایجاد نہیں بلکہ رسول اللہ (ص) کی سنت ہے اور صحابہ کرام (رضی) اس سنت پر کس طرح عمل کرتے تھے ملاحظہ فرمائیں زمانہ رسالت (ص) میں صحابہ کرام (رضی) کا سجدہ والی جگہ پر کنکریاں یا مٹی رکھنا نسائی شریف کی روایت ملاحظہ فرمائیں “حضرت جابر (رضی) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ (ص) کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھتے تھے تو میں نماز ہی میں ایک مٹھی کنکریوں کی اٹھا لیتا پھر اس کو دوسرے ہاتھ کی مٹھی میں رکھ لیتا ٹھنڈا کرنے کے لیے جب سجدہ کرتا تو اپنی پیشانی کے تلے ان کو رکھ لیتا” (نسائی شریف) مسلم شریف میں حضرت معقیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) ہم نے سجدہ کی جگہ پر مٹی برابر کرنے کے بارے میں فرمایا کہ اگر ضرورت پڑے تو ایک بار کرے اس حدیث سے اندازہ ہوتا ہے کہ زمانہ رسالت (ص) میں مٹی وغیرہ پر سجدہ کرنے کا کتنا اہتمام کیا جاتا تھا۔

سجدہ گاہ پر سجدہ کرنا کیا رسول اللہ سے ثابت ہے ؟ | نماز پیغمبر (ص)

حضرت ابوبکر (رضی) کا تاکید سے مٹی پر سجدہ کرنا

سعودی عرب کے نامور سکالر پروفیسر ڈاکٹر محمد رواس اپنے فقہی انسائیکلو پیڈیا کی پہلی جلد جو کہ فقہ حضرت ابو بکر (رضی) کے نام سے چھپی ہے اس میں زمین پر نماز کی ادائیگی کے زیر عنوان لکھتے ہیں کہ “حضرت ابو بکر (رضی) کی رائے یہ تھی کہ سجدہ رب کے سامنے بندے کے مال کی صحیح عکاسی ہے اور تذلیل کا یہ اظہار اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک بندہ مومن اپنی پیشانی کو زمین پر سجدے میں رکھ کر خاک آلودہ نہ کرے اس لیے حضرت ابوبکر (رضی) نمدوں ( ایک قسم کا اونی کپڑا) پر سجدہ کرنے سے روکتے تھے اور خود زمین پر اس طرح سجدہ کرتے یا نماز پڑھتے کہ پیشانی مٹی تک پہنچ جائے” (فقہ حضرت ابوبکر (رضی) ص 191 طبع لاہور) ( عبدالرزاق جلد نمبر ا ص ۴۰۳، کنز العمال جل نمبر ۸ ص ۱۲۷)

حضرت ابن مسعودؓ کا مٹی پر سجدہ کرنا

حضرت عبد اللہ ابن مسعود (رضی) کے بارے میں پروفیسر ڈاکٹر محمد رواس لکھتے ہیں کہ یہ ٹاٹ پر نماز پڑھنا مکروہ نہیں سمجھتے تھے لیکن مٹی پر سجدہ کرنا افضل سمجھتے تھے بلکہ ” آپ (رضی) کے بعض رفقاء کا خیال ہے کہ آپ (رضی) ہمیشہ مٹی پر سجدہ کرتے تھے ابو عبیدہ (رضی) نے کہا حضرت ابن مسعود (رضی) زمین (مٹی) پر ہی سجدہ کیا کرتے تھے ایک روایت میں ہے کہ آپ زمین پر ہی نماز پڑھتے اور سجدہ کرتے ۔ (فقہ حضرت عبداللہ ابن مسعود (رضی) ص 363) ( عبد الرزاق جلد نمبر ا ص ۱۳۹۷ ابن ابی شیبہ جلد 1 صل ۶۱ نیل الاوطار جلد نمبر ۲ ص ۱۳۲) رسول اللہ (ص) کے اس جلیل القدر صحابی کا طرز عمل آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ یہ نہ صرف سجدہ مٹی پر کرتے تھے بلکہ نماز بھی زمین پر ہی پڑھا کرتے تھے۔

حضرت عبد اللہ ابن عباس (رضی) اور مٹی پر سجدہ کرنے کی تاکید

پروفیسر ڈاکٹر محمد رواس انکے متعلق لکھتے ہیں کہ “حضرت ابن عباس (رضی) نے فرمایا جب تم نماز کے اندر ہو تو اپنی پیشانی سے مٹی صاف نہ کرو پھونک نہ مارو کنکریاں نہ ہٹاؤ اس لیے کہ پیشانی پر مٹی لگی ہے تو اس سے اللہ کے سامنے عاجزی اور نیاز مندی کا اظہار ہوتا ہے ۔ (فقہ حضرت عبداللہ ابن عباس (رضی) ص 552 طبع لاہور) ( ابن ابی شیبہ جلد نمبر ا ص 71 سنن بیہقی جلد نمبر ۲ ص ۲۸۶ المغنی جلد ۲ ص ۱۰) واضح رہے کہ ہم نے بعض بزرگ صحابہ کے مٹی پر سجدہ کرنے سے متعلق سعودی پروفیسر ڈاکٹر محمد رواس کے تحریر کردہ حوالہ جات بھی لکھ دیے ہیں تا کہ اگر کوئی صاحب مزید تحقیق کرنا چاہیں تو ان کے لئے آسانی ہو۔

سجدہ گاہ پر سجدہ کرنا کیا رسول اللہ سے ثابت ہے ؟ | نماز پیغمبر (ص)

عصر حاضر اور شیعہ طرز عمل کی وضاحت

گذشتہ صفحات میں پیش کردہ احادیث سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ شیعہ نماز پڑھتے وقت اگر سجدہ گاہ رکھتے ہیں تو وہ کوئی انوکھا کام نہیں کرتے بلکہ وہ بیچارے تو رسول اللہ (ص) کی سنت کو آج تک اپنے سینے سے لگائے ہوئے ہیں جس پر ہمارے اہل سنت برادران اپنی لاعلمی کی وجہ سے بعض اوقات عجیب عجیب فقرے کستے ہیں مکتب اہلبیت ع کے پیروکاروں کا چونکہ ضمیر مطمئن ہے اس لیے وہ اپنے اہل سنت بھائیوں کے یہ طعنے بڑی خندہ پیشانی سے برداشت کرتے ہیں

سجدہ گاہ پر سجدہ کرنا کیا رسول اللہ سے ثابت ہے ؟ | نماز پیغمبر (ص)

کیونکہ اصل حقیقت یہی ہے کہ عہد رسالت (ص) اور عہد صحابہ کرام (رضی) میں لوگ نماز کے لیے خواہ چٹائی پر کھڑے ہوتے یا کپڑے کی جانماز پر لیکن وہ لوگ سجدہ کی جگہ پر مٹی رکھ لیتے یا کنکریاں رکھتے جوں جوں زمانہ ترقی کرتا گیا مساجد کے فرش پکے بننا شروع ہو گئے پھر کچھ صدیوں سے مساجد میں کھجور وغیرہ کی چٹائیوں پر نماز پڑھنے کا رواج ہو گیا اور اب تو عمدہ قسم کے قالین مساجد میں بچھائے جاتے ہیں اب احادیث یہ بتاتی ہیں کہ کپڑے یا قالین پر سجدہ مکتب اہلبیت ع میں تو نہیں ہوتا اور برادران اہل سنت کے ہاں جو صورتحال ہے وہ ہم نے گذشتہ صفحات میں احادیث کی روشنی میں بیان کر دی ہے اب اگر تو مسجد میں کھجور کی صفیں ہوں تو سجدہ ہو جائے گا لیکن اگر قیمتی قالین مسجد میں بچھے ہوئے ہوں اور سنت کی روشنی میں مٹی پر سجدہ کرنا ہو اور باہر سے مٹی لا کر قالینوں پر رکھی جائے تو وہ آلودہ ہوں گے اس سے بچنے کے لیے شیعہ حضرات پاکیزہ مٹی کی سجدہ گاہ پر سجدہ کرتے ہیں جس سے قالین بھی میلے نہیں ہوتے اور سنت رسول اللہ گرامی ص پر عمل بھی ہو جاتا ہے یہ بھی واضح رہے مٹی کا پاکیزہ ہونا شرط ہے اب خواہ کوئی خاک کربلا کی سجدہ گاہ پر سجدہ کرے یا خاک مدینہ پر یہ معاملہ عقیدت کا ہے اگر کوئی کہتا ہے کہ نے سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ ونجف تو ایسے لوگوں کو کیونکر روکا یا ٹو کا جاسکتا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے رسول اللہ (ص) کی سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین ثم آمین )

اس سارے مواد کو درج ذیل کتاب لیا گیا ہے

حوالہ جات : نماز پیغمبر (ص)

اس کتاب کو خریدنے کے لئے ہمیں واٹس ایپ کریں

رسول اللہ رسول اللہ رسول اللہ رسول اللہ رسول اللہ