You are currently viewing ایک انسان کا قاتل مچھر مگر کیسے ؟ | قصص الانبیاء | دلچسپ واقعہ
ایک انسان کا قاتل مچھر مگر کیسے ؟ | قصص الانبیاء | دلچسپ واقعہ Qasas ul ambiya Qasas ul anbiya Haadi Online Store

ایک انسان کا قاتل مچھر مگر کیسے ؟ | قصص الانبیاء | دلچسپ واقعہ

ایک انسان کا قاتل مچھر مگر کیسے ؟ | قصص الانبیاء | دلچسپ واقعہ Qasas ul ambiya Qasas ul anbiya Haadi Online Store
ایک انسان کا قاتل مچھر مگر کیسے ؟ | قصص الانبیاء | دلچسپ واقعہ Qasas ul ambiya Qasas ul anbiya Haadi Online Store

ایک انسان کا قاتل مچھر مگر کیسے ؟

نمرود حکومت و سلطنت کے غرور میں تاخت و تاراج کرتا رہا ، اور اپنی طاغوتی و ظالمانہ پالیسیوں پر عمل پیرا رہا ۔ خداوند قدوس نے آخری بار اپنی حجت تمام کی تاکہ اگر اس کے باوجود اپنی سرکشی سے باز نہ آۓ تو کائنات کے اندر اپنی کمزور ترین مخلوق سے اس کی ذلت آمیز زندگی کو نابود کر دے ۔ اللہ تعالی نے انسان کی شکل میں ایک فرشتہ نمرود کو نصیحت کرنے کے لیے اس کے پاس بھیجا ۔ اس فرشتے نے نمرود سے ملاقات کرنے کے بعد اس سے کہا : اب ان تمام بے ہودگیوں اور اذیتوں کو انجام دینے اور پھر ہزیمت و شکست فاش کھانے کے بعد تمھارے لیے مناسب ہے کہ غرور کے سرکش گھوڑے سے نیچے اتر آؤ اور ابراہیم کے خدا ، جو تمام آسمانوں اور زمین کا خدا ہے ، پر ایمان لے آؤ ۔

نیز ظلم وستم اور شرک و استبداد سے دست بردار ہو جاؤ ورنہ مزید مہلت کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ اگر تم نے اپنے طور طریقے نہ بدلے تو یاد رکھو کہ اللہ تعالی کی فوج ان گنت ہے ۔ اس میں سے کمزور ترین لشکر تمھیں اور اس عظیم لا ولشکر کو ملیا میٹ کر دے گا ۔ نمرود بے حیا نے ان نصیحتوں کا مذاق اڑاتے ہوۓ انتہائی گستاخی اور بےشرمی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ کہا : پوری زمین پر میری طرح کسی کے پاس بھی مضبوط اور طاقتور فوج نہیں ۔ اگر ابراہیم کے خدا کے پاس کوئی فوج ہے تو اسے کہو ، ہمارے مقابلے میں لے آۓ ، ہم ہر وقت اس کے ساتھ جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

Mosquitos Flying On Greenery

فرشتے نے کہا: اگر ایسی بات ہے تو اپنی فوج کو جنگ کرنے کے لیے تیار کرو۔ نمرود نے تین روز کی مہلت مانگی، ان تین دنوں میں اس نے ایک وسیع وعریض صحرا میں اپنی فوج کی نمائش کی۔ تاحد نگاہ فوج ہی فوج تھی اور کانوں پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ اس کے بعد نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بلا کر کہا: یہ میری فوج ہے۔ جناب ابراہیم نے کہا: جلدی مت کرو، میری فوج بھی ابھی پہنچنے والی ہے۔

ادھر نمرود اور اس کے چیلے چمچے تکبر وغرور کے نشے میں مست تھے اور تمسخر کرتے ہوۓ قہقہے لگا رہے تھے کہ اچانک آسمان پر مچھروں کا ایک انبوہ بے کراں ظاہر ہوا اور نمرود کی فوج پر حملہ آور ہوگیا (ان مچھروں کی تعداد اس قدر زیادہ تھی کہ ( مثلا) ایک ایک شخص کو ہزار ہزار پھر چمٹ گئے اور وہ اس قدر بھوکے تھے جیسے مہینوں سے کچھ نہ کھایا پیا ہو۔ اس حملے کو زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ نمرود کا عظیم لاؤلشکر ایک ذلت آمیز شکست اور ہلاکت سے دوچار ہوا۔ نمرود نے جب مچھروں کا برق آسا حملہ دیکھا تو اپنے محکم محل کی طرف فرار کر گیا اور اپنے کمرے کا دروازہ مضبوطی سے بند کرلیا اور خوف سے منہ اٹھاۓ ہوۓ ادھر اُدھر دیکھ رہا تھا۔

جب اسے وہاں پر کوئی مچھر کا دانہ نظر نہ آیا تو سکون کا سانس لیتے ہوۓ اپنے آپ سے کہنے لگا : میں نجات پا گیا ہوں ۔ اس دوران وہی فرشتہ ناصح انسان کی صورت میں دوبارہ نمرود کے پاس آیا اور اسے نصیحت کرتے ہوئے کہا : تم نے ابراہیم کا لشکر دیکھ لیا ہے! اب بھی تو بہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے، آؤ تو بہ کرو اور ابراہیم کے خدا پر ایمان لے آؤ تا کہ نجات پاجاؤ! لیکن نمرود نے اس فرشتے کی محبت انگیز نصیحتوں کی کوئی اعتنا نہ گی۔ بالآخر ایک دن انھی مچھروں میں سے ایک مچھر کسی سوراخ سے نمرود کے کمرے میں گھسا اور اس پر حملہ آور ہوا۔ اس کے دونوں ہونٹوں پر ڈنک مارا تو وہ سوج گئے۔ پھر وہی مچھر اس کی ناک کے راستے سے اس کے دماغ میں گھس بیٹھا اور اپنی کامیابی کے شادیانے بجانے لگا۔ یہ چیز اس کے لیے انتہائی مصیبت کا باعث بنی، اس کا دماغ شدید قسم کے درد سے بھر جاتا، اس کے نوکر چاکر اس کے سر پر مارتے تاکہ اسے کچھ آرام ملے۔

بالآخر وہ آہ و بکا کرتے ہوۓ بڑی ذلت و خواری سے واصل جہنم ہوا اور اس کی ذلت آمیز زندگی کی بساط لپیٹی گئی ( اقتباس از روضۃ الصفاء ج ۱۔ حیوۃ القلوب ، ج ۱ ، ص ۱۷۵ ) کہ جسے قرآن نے یوں تعبیر کیا ہے : اور ان لوگوں نے ایک مکر کا ارادہ کیا تھا تو ہم نے بھی انھیں خسارہ والا اور ناکام قرار دے دیا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے ایک شامی کے سوالات کے جوابات کے ضمن میں فرمایا: دشمنوں نے ابراہیم علیہ السلام کو بدھ کے دن منجنیق میں رکھ کر آگ میں اچھالا، اور خداوند قدوس نے بھی بدھ ہی کے دن نمرود پر ایک مچھر کو مسلط کیا۔

حضرت امام جعفر صادق آل محمد علیہ السلام فرماتے ہیں: اللہ تعالی نے اپنی کمزور ترین مخلوق مچھر کو ایک خودغرض جبار (نمرود) کی طرف بھیجا، وہ مچھر اس کی ناک کے ذریعے اس کے مغز تک گیا اور اسے ہلاک کر دیا۔ یہ اللہ تعالی کی حکمتوں میں سے ایک حکمت ہے کہ اپنی کمزور ترین مخلوق کے ذریعے زمانے کے بدمعاش ترین شخص کو موت کی نیند سلا دیا۔ ( بحارالانوار ، ج ۱۲ ، ص ۳۷ )

ابن عباس سے روایت ہے: جب مچھر نے نمرود کے ہونٹوں پر کاٹا تو اس نے بہت سعی کی کہ اسے پکڑے لیکن مچھر اڑ کر اس کی ناک میں گھس گیا، نمرود نے بہت کوشش کی کہ اسے اپنی ناک سے باہر نکالے، لیکن پھر اس کے دماغ تک پہنچ گیا۔ اللہ تعالی نے اسی مچھر کے ذریعے اسے چالیس دن تک عذاب میں مبتلا رکھا اور آخر کار وہ واصل جہنم ہوگیا۔ ( بحارالانوار ، ج ۱۲ ، ص ۱۸ ) یہ بھی روایت ہے: وہ پھر ایسا تھا کہ جس کا آدھا دھڑ مرا ہوا تھا۔ اس حصے میں ذرا برابر طاقت نہ تھی۔ جب وہ نمرود کے مغز میں داخل ہوا تو اس نے اپنی زبان حال سے یوں کہا: اے نمرود! اگر تم مردے کو زندہ کر سکتے ہو تو میرے بے جان دھڑ میں جان ڈالو تا کہ میں بدن کے اس حصے سے تمھاری ناک سے باہر آؤں یا میرے بدن کا وہ حصہ جو سالم و تندرست ہے اسے مار دو تاکہ مجھ سے جان کھٹر ا لو ۔ ( جوامع الحکایات ، ص ۲۰ )

حوالہ کتاب : قصص الانبیاء

Click Here & Read More Articles